تیرے عشق میں -- باب - ۲۲
باب - ۲۲
شاہمیر اور عباس دونوں آفس سے نکل رہے تھے شاپنگ کے لئے،،،، دونوں نے ہی اپنے کوٹ ہاتھ میں لئے ہوئے تھے ،،،شاہمیر نے آستینوں کو کونی سے تھوڑا نیچے تک موڑا ہوا تھا بائیں ہاتھ میں اسکی وہی قیمتی سی گھڑی .... عباس نے تو ٹائی بھی اتار دی تھی شرٹ کے اوپر کے دو بٹن کھول کر اسنے
آستینوں کو کافی حد تک اوپر چڑھا لیا تھا،،،،،
شاہمیر کے چہرے پر تھکن صاف واضح تھی ....
وہ اس وقت سیدھا گھر جانا چاہتا تھا مگر عباس اسے بخشنے کے موڈ میں بلکل نہیں تھا .... اسکا کلب جانے کا یا کچھ کھانے کا موڈ تھا اور وہ اسی بات کے لئے شاہمیر کو منا رہا تھا ..... یار پلیز چلتے ہے نہ شاپنگ کے بعد بہت اچھا ہے وہ کلب :
شاہمیر تھکن سے چور لہجے میں بولا۔۔۔
"عباس کچھ تو خیال کرو۔۔ صبح سے مسلسل میٹنگز بھگتا رہا ہوں۔۔" اچھا چلو شاپنگ مال آگیا ہے مگر مجھے جلدی نہ مچانا میں نے تسلی سے ساری چیزیں لینی ہے۔۔" شاہمیر کوفت سے آنکھوں گھما کر رہ گیا۔۔۔
شاہمیر نے مال کی قریب جا کر گاڑی روکی۔۔ گاڑی کا دروازہ کھول کر شاہمیر اور عباس اپنی شاندار پرسنیلٹی کے ساتھ باہر آئے،، عباس ہم یہاں زیادہ ٹائم نہیں روکیں گے۔۔ شاہمیر عباس کا چہرہ بغور دیکھتے ہوئے بولا۔۔
کچھ سمجھ میں آیا کیا کہہ رہا ہوں میں۔۔ شاہمیر نے جواب نا ملنے پر ایک بار پھر سے عباس کو مخاتب کیا۔۔۔۔
" کتنی بار کہے گا یار ٹھیک ہے پہلے اندر تو چل۔۔ "عباس نے اندر جانے کا اشارہ کیا۔۔وہ دونوں قدم سے قدم ملاتے ہوئے اندر داخل ہوئے ۔۔ عباس تھری پیس سوٹ دیکھنے میں مگن تھا۔۔
اس کے بر عکس شاہمیر کسی سے کال پر مصروف تھا۔ یار ہم یہاں پر شاپنگ کرنے آئے ہیں تو مسلسل فون پر بزی ہے۔۔عباس ناراض ہوتے بولا۔۔ کلائنٹ کا کال ہے یار بہت امپورٹینٹ ہے۔۔ شاہمیر معذرت خواہ لہجے میں بولا۔۔ تو ویٹ کر میں بس
کال سن کر آ رہا ہوں۔۔۔ شاہمیر عباس سے کہتا کانچ کا دروازہ کھول کر باہر چلا آیا۔۔
کنزا وہ دیکھو کتنا خوبصورت اسٹال ہے چلو وہاں چلتے ہے۔۔ صنم شہادت کی انگلی سے کنزا کو دکھاتی ہوئی بولی۔۔
رکو یہ تو پسند کر لیں پھر چلتے ہے۔۔ کنزا سرسری سے انداز میں بولتے ہوئے ایک بار پھر سے رینگز دیکھنے میں مصروف ہو گی۔
میں تو جا رہی ہوں تم لوگ کا دل ہو تو آ جانا صنم چڑ کر کہتی آگے بڑھ گئی کیوں کہ گھنٹے سے بس وینڈو شاپنگ ہی کر سکی تھیں۔۔
صنم اپنی ہی دھن میں بار بار پیچھے مڑ کے دیکھ کر چلتی ہوئی آ رہی تھی فائزہ لوگ اس کے پیچھے آئی بھی رہی ہیں یا نہیں جبکہ دوسری جانب سے شاہمیر موبائل کان سے لگاے باتوں مصروف سامنے سے
آ رہا تھا۔۔
یہ بہت ڈھیٹ قسم کی لڑکیاں ہیں۔۔۔ صنم منہ ہی منہ میں بڑبڑاتے ہوئے آگے جا رہی تھی کے اچانک اس کی ٹکر کسی مضبوط چیز کے ساتھ ہوئی صنم کڑا کے رہ گی
جیسے ہی اس نے آنکھیں کھولی سامنے شاہمیر کو دیکھ کر حیرت کا شدید جھٹکا لگا وہ شاہمیرکو دیکھنے میں مگن سی تھی جب اسکے عمل پر مسکراتے شاہمیر نے پینٹ کی جیب میں ہاتھ ڈالےجھک کر بولا
" نظر لگاو گی کیا اب۔۔"
کیا شاہمیر اور صنم فر سے جھگڑینگے؟؟
اگر آپ لوگو کو میری ناول پسند آ رہی ہو تو پلز سارے باب کو لایک کرے۔
اگلا باب میں بھت جلد پیش کرونگی تب تک کہ لے اللہ حافظ۔